بجلی ہمارے دل پہ ،گرایا نہ کیجیے
زلفوں کو ایسےرُخ ،پہ ڈالا
نہ کیجیے
روشنی نہیں رہتی ہے چراغوں میں اس کے بعد
سنگار کر کے محفل میں، آیا نہ کیجیے
ہے خوب یہ ادا، مگر ہم جلتے بھی ہیں
ہنستے ہوئے ہر شخص سے ،بولا نہ کیجیے
ٹوٹ جائیں نا اس طرح میرے ضبط کے بندھن
مجھ سے ہو یا میرے لیے ،رویا نہ کیجیے
بہت طلبگار ہو ں، اورمطمئن بھی ہوں
ممکن نہیں کبھی یہ، توایسا نہ کیجیے
جس کو نہیں احساس ،
کہ تنہا ہوگے تم بھی
بار بار اُسے
، جا کے پُکارا نہ
کیجیے
ہوجاؤ کسی کا ، کسی کو چھوڑ بھی تم دو
ہر شخص سے ہر طرح سے وفا نہ کیجیے
جو خود نہیں چاہتا
،کہ ہو مطلوب تمھارا
اُس شخص کو دعاؤں میں
، مانگا نہ کیجیے
میں جا نہ پاؤں گا
تجھے ،سیماؔب چھوڑ کر
آنکھوں میں آنکھیں ڈال کے، روکا نہ کیجیے
( عبداللہ سیماؔب )
05-12-2019
شکردرہ