میری آہ دوستو

میری آہ دوستو


اُن سےجو  بن گئی ہے رسم و راہ دوستو

اب دل میں کوئی اور نہیں چاہ دوستو

 

کبھی جو میرے شعر پہ کہا تھا اُس نے واہ

وہ  واہ  ،      بن گئی ہے میری    آہ دوستو

 

رونے کا  اور کیا تمھیں حساب ،میں دوں گا ؟

چہرے پہ ، یہ کیسے بنی ہے راہ دوستو ؟

 

پہلی نظر ،جو دیکھا تھا میٹھی نگاہ سے

آنکھوں میں بس گئی ہے وہ نگاہ دوستو

 

عید گاہ بھی چلیں گے کبھی ساتھ اُن کے ہم

اُن کے بغیر ،   بہتر   ،    جنازہ گاہ دوستو

 

سیماؔب کے قدم تھے کبھی دوش بَر ہوا

سانس رُکتی ہے دم گھٹتا ہےگاہ گاہ دوستو

 

 

( عبداللہ سیماؔب )