تم سے ایک بات کرنی ہے

تم سے ایک بات کرنی ہے کہوں میں کیا اجازت ہے؟

مجھے تم سے محبت ہے  ،  محبت کیا عقیدت ہے

 

کبھی کچھ لیتے ہو مجھ سے ، دیتے ہو کچھ نہ کچھ تم بھی

ارے  کیا یہ محبت ہے ؟ سمجھو کہ یہ تجارت ہے

 

کبھی جو دل سے نکلو تم ،ہے یہ ممکن یہ مت سمجھو

زندہ  رہوں میں تم بِن بھی ، یہ تو اُسی کی قدرت ہے

 

جو حسن و عشق ساتھ رہیں ، کسی کو اعتراض نہ ہو

پھر تو یہ دنیا نہ ہوئی ، میری جاں  یہ تو جنت ہے

 

میری للچائی نظروں کو ، کبھی تو سیر بھی کردو

تیری  کچھ کم نہیں ہوتی ،سنو یہ ایسی دولت ہے

 

مانا کہ ملنا ملانا  ،  تجھے جو ناگوار بھی ہو

جس کو ہم روز کریں گے ، تیری یہ وہ بغاوت ہے

 

سیماؔب خود سر ہو ساتھ میں،ذرا سا  خود پسند بھی ہو

جس نے بھی رام کیا تجھے ،  اس کی تو بڑی ہمت  ہے

 

 

( عبداللہ سیماؔب )