"آپ بہت جلدی میں تو نہیں ہیں؟ آپ سے ایک نہایت اہم موضوع پر تبادلہ خیال کرنا ہے"نماز فجر کےبعد گھر آکر سورہ یاسین اور آدھا پارہ تلاوت کرنے کے بعد سوچا کہ جب تک ناشتہ وغیرہ تیار ہوتا ہے ہم بڑے لوگوں کی طرح مارننگ واک کرتے ہیں۔مگر پتہ نہیں تھا کہ آج ناشتہ تو کیا، ڈیوٹی پر وقت سے پہنچنا بھی نصیب نہیں ہوگا۔کیوں کہ واک سے واپسی پر جیسے ہی مین روڈ سے اپنی گلی میں مڑنے لگے پیچھے سے کسی نے پکارا۔ ہم نے مڑ کر دیکھا تو ایک درمیانی عمر کے شخص ہماری طرف سوالیہ نظروں سے دیکھ رہے تھے۔ہم نے سلام کیا ۔ بہت گرم جوشی سے سلام کا جواب دیا۔ہمارا ہاتھ پکڑ کر سڑک کنارے کھڑا کردیا۔ہم چوں کہ ڈیوٹی پر پہنچنے کی جلدی میں تھے۔اس لیے ان حضرت سے پوچھ بیٹھے کہ فرمائیے۔
باقاعدہ گفتگو کااُن کا پہلا سوال تھاکہ آپ سیماب صاحب ہیں
؟ "سیماب ٹی وی اوراحساس ٹی وی والے"اور
ہاں آپ کا ایک ویب سائٹ تو" دل کا قصہ "بھی ہے نا ۔ ہم نے ہاں میں جواب
دیا ۔تو کہنے لگے کہ 'مجھے پتہ چلا تھا کہ آپ روزانہ نماز کے بعد واک پر جاتے ہیں
اس لیے آج خصوصی طور پر وقت نکال کر آپ سے ملنے آیا ہوں ۔ دن بھر تو فراغت نہیں
ہوتی اور آپ بھی شاید وقت نہ دے سکتے ۔ دوسری بات یہ کہ اس وقت چوں کہ ذہن فریش
ہوتا ہے اس لیے میری بات دھیان سے سن کر
سمجھ سکیں گے۔' ہم دل ہی دل میں دعا
مانگنے لگے کہ یا اللہ رحم فرما ۔ پتہ نہیں کیا منطق سمجھانے کی کوشش کریں گے۔کہنے
لگے کہ میں آپ کی تینوں ویب سائٹ "سیماب ٹی وی اور احساس ٹی وی اور دل کا
قصہ" کا مستقل وزٹ کرتا ہوں اور جب بھی آپ کچھ اپ لوڈ کرتے ہیں تو سبسکرائب
ہونے کی وجہ سے مجھے نوٹیفیکیشن آجاتا ہے۔ آپ بہت عمدگی سے روزمرہ کے مسائل اور معاشرے کے چھوٹے چھوٹے مگر نہایت
اہم موضوعات پر لکھ رہے ہیں۔ شاعری کے حوالے سے بھی آپ کی کاوشیں قابل ذکر ہیں۔ آپ
نے تعلیم کے حوالے سے جو کچھ کیا ہے یا کررہے ہیں اسے آنے والی نسلیں یاد رکھیں
گی۔وہ بولے جارہے تھے اور میں عجیب کش مکش میں تھا کہ آخر وہ حضرت کہنا کیا چاہتے
ہیں ؟وہ سانس لینے کے لیے رکھے تو میں نے جھٹ سے کہا کہ" آپ کی حوصلہ افزائی
کا بہت بہت شکریہ ۔ اللہ تعالیٰ آپ کا ذوق
برقرار رکھے ۔ ہماری ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ
اپنے قارئین کے ذوق اور ضرورت کو مدنظر رکھ کر کام کریں۔ " اس کےساتھ ہی رخصت
ہونے کے لیے ہاتھ بڑھایا۔ کیوں کہ بہت دیر ہوگئی تھی ۔اُنھوں نے ہمارا بڑھایا ہوا
ہاتھ مضبوطی سے تھاما تو ہمیں لگا کہ وہ اپنی بات مکمل کرکے ہی چھوڑیں گے اور ہوا
بھی یہی ۔ بہرحال انھوں نے زور زور سے
اثبات میں سر ہلا کر کہا کہ جی جی ، آپ جو کہہ رہے ہیں بالکل اسی طرح ہے ۔ آپ
واقعی بہت عمدگی سے قوم کی خدمت کررہے ہیں ۔لیکن ایک نہایت اہم مسئلے کی طرف آپ کی
توجہ بالکل نہیں گئی ہے۔ اگراس پر کام کیا جائے تو اُمید ہے کہ آپ کے ویب سائٹ کے
وزیٹرز کی روزانہ کی تعداد ہزاروں میں ہوجائے گی۔
ہمیں چوں گھر پہنچ کر تیار ہونے کے بعد ڈیوٹی پر جانے کی
جلدی تھی اس لیے نہایت عاجزی سے عرض کیا
کہ آپ کھل کر فرمائیں ۔ اگر آپ کا مشورہ ہمارے قواعد و ضوابط کے مطابق قابل عمل
رہا تو ہمیں اسے ماننے میں خوشی ہوگی۔انھوں نے زچ ہوکر کہا کہ سیماب صاحب! قواعد و ضوابط کو دفع کریں ۔ آپ
پہلے میرا مشورہ سنیں تو صحیح اور یہ بھی تو سوچیں کہ اس پر عمل کرنے سے آپ کی ویب سائٹس کے وزیٹر
ز کی تعداد کتنی بڑھ جائے گی؟ ہم نے کہا کہ پہلی بات تو یہ ہے کہ ہمارادونوں ویب سائٹ چلانے کامقصد خدمت خلق
ہے نہ کہ وزیٹرز کی تعدادبناکرخودکولوگوں میں مشہور کرنا۔ دوسری بات یہ کہ
ہم نے جو قواعد و ضوابط بنائے ہیں ۔ ان کو کسی بھی طور چھوڑنا ہمیں منظور نہیں۔ چاہے
بدلے میں ہمیں لاکھوں وزیٹرز ملیں یا لاکھوں ڈالرز۔ اس لیے
آپ اپنی بات مکمل کر لیں تا کہ کوئی فیصلہ کیا جاسکے۔ انھوں نے کہا کہ آپ قواعد و
ضوابط بتائیں ۔ہم نے کہا کہ اخلاقیات ، ملک و قوم اوراسلام سے تضاد کسی قیمت پر
بھی قبول نہیں ہے۔ اس کے بعد سیاست اور مسلک سےمتعلق کوئی بھی بات شائع نہیں کی
جاتی۔ تو وہ مایوس ہوکر کہنے لگے ۔ چلیں آپ کی مرضی ، آپ کے اپنے ویب سائٹ ہیں
جیسے چاہیں چلائیں ۔ میں تو صرف یہ چاہ رہا تھا کہ آپ کے وزیٹرز کی تعداد بڑھے۔ اس
کی ساتھ ہی وہ روانہ ہونے لگے ۔ہم نےچائے کی دعوت دی ، لیکن انھوں نےجلدی میں ہونے کی وجہ سے
معذرت کی۔ ہم ان کاموبائل نمبر نوٹ کر کے شکریہ ادا کیا ۔اور
تیز تیز قدم اٹھاتے ہوئے گھر کی راہ لی۔
یہاں پر چند امور قابل توجہ ہیں : اچھے کاموں
میں دوسروں کو اپنے مفید اور قابل عمل مشوروں سے نوازنا بہت اچھا کام ہے ۔ اس سے
آپس میں بھائی چارے کی فضا پیدا ہوتی ہے۔ کام کرنے والوں کی حوصلہ افزائی سے مزید
لوگ کام کرنے پر دلیر ہوتے ہیں۔
لیکن کیا درج ذیل چند باتیں ہمیں تباہی کی طرف نہیں لے جا
رہی ہیں؟ قواعد و ضوابط کو دفع کرنا
، خواہ مخواہ کسی پراپنی مرضی ٹھونسنا ، کسی
کی جلدی یا وقت کی کمی کا احساس نہ کرنا
، دوسروں کے عظیم مقاصد کواپنے
چھوٹے چھوٹے مقاصد پر قربان کرنا اور جب
مقصد پورا ہوتا دکھائی نہ دے تو بے رخی کا مظاہرہ کرنا ۔ اللہ
تعالیٰ ہمیں اخلاص عطا فرمائے۔
(تحریر : عبداللہ سیماؔب)