کیاتم احمق ہو؟

ایک دن سادہ خان اپنے گدھے پر سوار ہوکر کہیں جا رہا تھا۔ اُس کی ملاقات راستے میں ایک اور شخص سے ہوئی جو اپنے زبردست گھوڑے پر سواری کر رہا تھا ۔ سادہ خان نے گھڑ سوار کو سلام کیا اور نہایت احترام سے گویا ہوا ۔محترم شخص کیا پسند فرمائیں گے کہ میرے ساتھ سواری بدلیں ۔ گھڑ سوار آگ بگولہ ہوا اور کہا۔بالکل بھی نہیں ، تم بے وقوف تو نہیں ہو۔ سادہ خان نے نہایت تحمل سے جواب دیا۔ نہیں جناب ، لیکن ممکن ہے کہ آپ ہوں ۔

اس طرح کا ایک اور قصہ بھی بہت مشہور ہے ۔ گودا م شاہ کی بیوی نے کسی عورت سے کہا کہ آؤ بہن آپس میں آٹا بدلتے ہیں ۔اُس  عورت نے کہا کہ ٹھیک ہے بہن۔ لیکن آپ ایساکیوں کرنا چاہتی ہیں ؟گودام شاہ کی بیوی نے کہا کہ میرے آٹے میں مجھ سے مٹی مکس ہوگئی ہے ۔ جس کی وجہ سے کھانے کی قابل نہیں رہی ہے ۔اس لیے آپ کے ساتھ چینج کرنا چاہتی ہوں۔

      آج کل لگتا ہے کہ تقریباََ  ہر مرد نےسادہ خان کااور ہر عورت نےگودام شاہ کی بیوی  کا روپ دھارا ہوا ہے ۔ ہر کوئی اپنے سامنے والے کے ساتھ مذکورہ بالا معاملات میں سے ایک کرنے کی کوشش میں مصروف دکھائی دیتا ہے۔ جولوگ چند مہینے پہلے دورانِ سفرآپ کو درمیان میں اور خود کھڑکی کی طرف بیٹھنے کی جستجو میں رہتے تھے ۔وہی اب آپ کو کھڑکی کی طرف کرنے اور خود درمیان میں رہنے کی سعی میں رہتے ہیں۔کیوں کہ تب گرمی تھی اور اب سردی ہے ۔ ہوٹلوں سے لے کر مساجد تک یہی معاملہ چلتا ہوا پایا جاتا ہے ۔گرمیوں میں جو لوگ آپ کو اندر کی طرف دھکیل کر خود دروازے،کھڑکی یا برآمدے کے قریب رہنا چاہتے تھے ۔ وہی اب اندرکونوں کھدروں میں جگہ پانے کی کوشش میں آپ کو کھڑکی، دروازے یا برآمدے  کی طرف دھکیلنے میں مصروف ہیں ۔اور  اسی دھکم پھیل میں مصروف رہتے ہوئے ایک دن راہی راہِ عدم ہوجائیں گے ۔

      اگر کوئی شخص کسی سے کسی کام کا کہتا ہے ۔تو وہ جواب میں آپ کا نام لے کر کہتا ہے کہ فلاں صاحب اس کام میں بہت ماہرہیں ۔  اُن سے کرا لیں بہت عمدہ طریقے سے کر دے گا ۔ کبھی کبھی کوئی ساتھی رخصت پر جانا چاہتا ہے اور کسی سے کہہ دیتا ہے کہ رخصت کی درخواست  لکھ  دیں ۔ تو وہ آپ سے کہہ دیتا ہے کہ یار آپ کی لکھائی اچھی ہے اچھی سی درخواست لکھ دیں بے چارہ چھٹی جانا چاہتا ہے۔ کبھی افسرانِ بالا کے سامنے بھی ان حضرات نے آپ کا نام لیا ہے کہ بہت قابل اور عمدہ کام کرنے والا ہے ۔ وہاں تو ہر کسی کا کیا گیا کام اپنے کھاتے میں ڈلوانے کے چکر میں رہتے ہیں ۔ بلکہ کچھ تو اس حد تک دلیر ہوتے ہیں کہ کوئی سینئر کسی کام کا کہہ دے تو وہ اُسی سینئر کے سامنے یہی آپ سے کہہ دیتے ہیں کہ فلاں صاحب آپ ہی یہ کام عمدگی سے کر سکتے ہیں اس لیے آپ مہربانی کر کے کر دیں۔

   اس طرح کے لوگ اپنے اردگرد موجود ہر کسی کو بے وقوف بنانے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں ۔ اور وہ اپنی کوشش میں اکثر و بیشتر کامیاب بھی ہو جاتے ہیں کیوں کہ ہر شخص تو گھوڑے والے کی طرح حاضر جواب اور عقل مند نہیں ہوتا ۔ اس لیے لوگ  اپنا گھوڑا دوسرے کے گدھے کے ساتھ بدلنے پر آسانی سے راضی ہو جاتے ہیں۔

    نبی اکرمﷺ کے فرمان عالی شان کا مفہوم ہے کہ مسلمان نہ دھوکہ دیتا ہے اور نہ دھوکہ کھاتا ہے ۔ اس لیےجس طرح کسی کو بے وقوف بنا نے سے پرہیز لازمی ہے ۔ با لکل اسی طرح  دوسروں کے ہاتھوں بے وقوف بننے سے بھی بچنا ضروری ہے ۔  نیک اور سیدھا ہونا بہت اچھی اور قابل ستائش بات ہے۔ لیکن سادہ ہونا ،اور اتنا سادہ ہونا کہ دوسرے چاہےکوئی بھی ہوں آپ کی شرافت سے ناجائز فائدہ اُٹھائیں تو یہ کسی طرح بھی مناسب نہیں ہے ۔اللہ تعالی ہمیں مکاروں اور چاپلوسوں سے اپنی پناہ میں رکھے۔